نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں
﷽
اسلام وعلیکم امید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہوں گے میں ایک بات آپ لوگوں سے شیئرکرنا چاہتا ہوں وہ بات جس سے میرا اور آپ کا روزمرہ کا سامنا لازمی ہوتا ہے آپ لوگوں نے اکثر اپنی گاڑیوں میں سفر کے دوران یا کسی بھی سورای مثلا رکشہ بس کوچ وغیرہ میں سفر کیا ہو تو اس سفر میں ڈرائیور اپنی بس رکشہ یا کوچ کے سفرکے دوران میں اونچی اونچی آوازوں میں بہودہ قسم کے گانے چلا ہوئے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اس رکشہ بس میں سواریوں خاص طورپرکہ جوخواتین سفر کر رہی ہوتی ہیں ان کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے علاوہ جو آس پاس کی سواریاں ہوتی ہیں اُن کو بھی سخت ذہنی اذیت ہوتی ہے اور گناہ الگ ہوتا ہے کیونکہ گانا بجانا سنُنا سنانا گناہ کے زمرے میں آتا ہے کیا یہ سب ٹھیک اور جائز ہےکیا ہم لوگوں کو اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہماری ذات سے کسی بھی انسان کو کسی بھی طرح اور کسی بھی قسم کی اذیت یا تکلیف دیں کیا ہمارا اخلاقی فرض نہیں کی ہم ان بس رکشہ کوچ کے ڈرائیوروں کو منع کریں گانے چلانے سے کیونکہ اس میں سوار خواتین کسی نہ کسی کی ماں بہین بیٹی گھر والئ ہوتی ہے اب ٹریفک پولیس والوں کو کیا بولا جائے جن کو سب پتا ہوتا ہے مگر کوئی ایکشن نہیں لیتے ان کے خلاف کیونکہ بتھہ جاتا ہے اگر کوئی ایماندار پولیس والا چالان کر بھی دے تو اس بیچارے کی شامت آجاتی ہے اوپر سےکہ چالان کیوں کیا میری آپ سب سے درخواست ہے اور پولیس کے تمام افسران و جوان سے گزارش ہےاس بات کا ایکشن لیں اوربسوں رکشاوں کوچیز میں سے اس لعنت کو جڑ سے ختم کیا جائے تاکہ سفر سکون اور خیرو عافیت سے تمام ہو اور مسافرحضرات خواں وہ خواتین ہوں بوڑھے ہوں یا بچے ہوں سب اپنی منزل پر آرام سے بنا کسی تکلیف کے پہنچ جائیں
آگر میری کوئی بھی بات بری لگی ہو تو اس کیلئے معافی چاہوں گا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں